زندگی تجھ کو بِتانا نہیں آیا مجھ کو
رہ کے دنیا میں بھی سیکھی نہیں دنیا داری
کر کے احسان جتانا نہیں آیا مجھ کو
دنیا ٹھیٹر ہے تو ناکام اداکار ہوں میں
کوئی کردار نبھانا نہیں آیا مجھ کو
ایک ہی شخص کی خواہش میں رہا سرگرداں
در بدر خاک اڑانا نہیں آیا مجھ کو
لطف تو جب تھا وہ خود کرتا محبت محسوس
کہہ کر احساس دلانا نہیں آیا مجھ کو
کچھ تو یہ دل بھی ہے تنہائی پسند اور اس پر
عمر بھر دوست بنانا نہیں آیا مجھ کو
تُو سمجھتا ہے کہ میں ترکِ تعلق پہ ہوں خوش
روٹھنے والے منانا نہیں آیا مجھ کو
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں