نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

ستمبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی۔

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی  جیسی اب ہے تری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی۔  لے گیا چھین کے کون آج ترا صبر و قرار  بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ اس کی آنکھوں نے خدا جانے کیا کیا جادو  کہ طبیعت مری مائل کبھی ایسی تو نہ تھی۔  عکس رخسار نے کس کے ہے تجھے چمکایا  تاب تجھ میں مہ کامل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ اب کی جو راہ محبت میں اٹھائی تکلیف  سخت ہوتی ہمیں منزل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ پائے کوباں کوئی زنداں میں نیا ہے مجنوں  آتی آواز سلاسل کبھی ایسی تو نہ تھی۔  نگہ یار کو اب کیوں ہے تغافل اے دل  وہ ترے حال سے غافل کبھی ایسی تو نہ تھی۔  چشم قاتل مری دشمن تھی ہمیشہ لیکن  جیسی اب ہو گئی قاتل کبھی ایسی تو نہ تھی۔ کیا سبب تو جو بگڑتا ہے ظفرؔ سے ہر بار  خو تری حور شمائل کبھی ایسی تو نہ تھی۔

چائے پہ شاعری م|chaye pa shyri urdu

  خیال یار کو من میں بٹھا کے چائے پی ذرا سا روئے ذرا مسکرا کے چائے پی وہاں جو پیتے تو یادیں عذاب بن جاتیں سو اس کے شہر سے کچھ دور جا کے چائے پی _______________ چائے وہ گرم چیز ہے جو غصہ کو ۔۔۔  ٹھنڈا کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔۔۔  ________________ مُجھے غرض ہے مٹھاس سے  چائے ہو یا تمھاری باتی _______________ چائے سے اتنی محبت ہے جناب ۔۔۔  آپ کی چھوڑی ھوئی پی لوں گا ۔۔۔ ث ________________ اس کی خوشبو کا بسیرا ہر سو بکھر جائے عمدہ لوگوں کا انتحاب ہے فقط چائے _________________ مجھے وہ لوگ بہت عزیز ہیں  جو بغیر پوچھے چائے پلاتے ہیں 🤎✨☕🥀 _________________ چائے بھی پوچھ کر بناتے ہو ذہنی غریب لگتے ہو۔۔۔ _________________ ‏ﭼﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮈﺳﭙﺮﯾﻦ______ﺑﮭﯿﺠﯽ ﮬﮯ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﺳَﺮ ﺑﮭﯽ_______ﺗﻮ ﺩﺑﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﻧﺎﮞ _________________ کبھی تمہارے کسی شوق پہ کہا ہم نے ہماری چائے پر اتنے سوال خیر تو ہے __________________ موت تک ایک جستجو ہے ایک شام تم میں اور چائے ___________________ وہ تو کوئی اور وجہ تھی کہ تم پسند آ گئے مجھ کو ورنہ تسکین دل کو تو میری چائے ہی کافی تھی  _____...

میں لوگوں سے ملاااتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں

 میں لوگوں سے مُلاقاتوں کے لمحے یاد رکھتا ہوں  میں باتیں بھول بھی جاؤں تو لہجے یاد رکھتا ہوں  سرِ محفل نِگاہیں مجھ پہ جِن لوگوں کی پڑتی ہیں  نِگاہوں کے معنی سے وہ چہرے یاد رکھتا ہوں  ذرا سا ہٹ کے چلتا ہوں زمانے کی روایت سے  کہ جِن پہ بوجھ میں ڈالوں وہ کاندھے یاد رکھتا ہوں  میں یوں تو بُھول جاتا ہوں خراشیں تلخ باتوں کی مگر جو زخم گہرے دیں وہ رویّے یاد رکھتا ہوں

او ویلا بڑا کمال سی | پنجابی بچپن شاعری | پنجابی بچپن شاعری

  او ویلا بڑا کمال سی  جدوں اسی نکے جے بال سی برف دے گولے کھائی دے سی ہفتے بعد نہائی دے سی  نال وال شال ودھائی دے سی نکی جئی سائیکل بھجائی دے سی تے ریساں گڈی نال لائی دے سی نہ لوکاں دی کوئی ٹینشن سی  نہ ابے دی لگی پنشن سی نہ Love دا کوئی رولا سی سکول دا کم وی ہولا سی او ویلا بڑا ای کمال سی جدوں اسی نکے جئے بال سی

آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے| فیض احمد فیض

  آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا آشنا ہیں ترے قدموں سے وہ راہیں جن پر اس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے کارواں گزرے ہیں جن سے اسی رعنائی کے جس کی ان آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی وہ رخسار وہ ہونٹ زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں اس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے تجھ پہ برسا ہے اسی بام سے مہتاب کا نور جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے ہم پہ مشترکہ ہیں احسان غم الفت کے اتنے احسان کہ گنواؤں تو گنوا نہ سکوں ہم نے اس عشق میں کیا کھویا ہے کیا سیکھا ہے جز ترے اور کو سمجھاؤں تو سمجھا نہ سکوں عاجزی سیکھی غریبوں کی حمایت سیکھی یاس و حرمان کے دکھ درد کے معنی سیکھے زیر دستوں کے مصائب کو سمجھنا سیکھا سرد آہوں کے رخ زرد کے معنی سیکھے جب کہیں بیٹھ کے روتے ہیں وہ بیکس جن کے اشک آنکھوں میں بلکتے ہوئے سو جاتے ہیں نا توانوں کے نوالوں پہ ...

میں آکھیا درد رسائی کریئے۔۔اس آکھیا اوکھی گل۔| درد شاعری درد پنجابی شاعری

  میں آکھیا پیار مصلا اے ___ اُس آکھیا میں کوئی پڑھنا ا میں آکھیا مفت وچ دل دینا __ اُس آکھیا میں کی کرنا اے  میں آکھیا سانجھاں مک ویسن _ اُس آکھیا میں کوئی ڈرنا اے  میں آکھیا آخر چاھندا کے ھئے _ اُس آکھیا میں تے لڑنا اے  میں آکھیا ٹور سوالی نوں _ اُس آکھیا خالی ول اے میں آکھیا انج بےدید نآہ ھو _ اُس آکھیا ایہو ہی حل اے  میں آکھیا موجھ توں مر ویساں __ اُس آکھیا موت اٹل اے م میں آکھیا درد رسائی کریئے۔۔اس آکھیا اوکھی گل۔

ایک منٹ کیلئے اصلاح کی بات

 اگر آپ کسی کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اپنے الفاظوں ک  خوبصورت بنانا سیکھیں الفاظ ایک انسان کو توڑنے اور جوڑنے کا ہنر رکھتے ہیں آپﷺ نے کبھی کسی کو زبان سے تکلیف نہیں دی،تو ہم کیوں دیتے ہیں؟ ہر بات کہہ دینے کی نہیں ہوتی ہمارے مسائل اتنے نہیں ہوتے جتنی ہماری زبان کی تلخی بنا دیتی ہے اگر صرف زبان کو دکھ دینے والے تبصرے اور طنزو تعنے دینے سے روک لیا جائے تو بہت سے لوگوں کی تکلیفیں کم ہوجائیں گی آپکو نہیں پتا ہوتا کے کسی کی زندگی میں کیا چل رہا ہے وہ کس مشکل سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اسکے پاس اللہ کے سوا کوئی شخص بھی نہیں جسے وہ اپنے دل کا حال سنائے ایسے میں کسی کے دل کو ایذا دینے یا طنزو ملامت کرنے کے بجائے اسے بس سن لیا جائے اپنی بات درست طریقے سے سمجھا دی جائے تو بہت سے لوگوں کو سکون مل جائے گا...

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

محبت کی جھوٹی اداؤں پہ صاحب جوانی لٹانے کی کوشش نہ کرنا

  محبت کی جھوٹی اداؤں پہ صاحب  جوانی لٹانے کی کوشش نہ کرنا بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے کہیں دل لگانے کی کوشش نہ کرنا ہنسی آتی ہے اپنی بربادیوں پر نہ یوں پیار سے دیکھیۓ بندہ پرور  مِرے دل کے زخموں کو نیند آ گئی ہے انہیں تم جگانے کی کوشش نہ کرنا محبت تو ہے ایک کاغذ کی ناؤ،  اُدھر بہتی ہے جس طرف ہو بہاؤ نظر کے بھنور میں نہ تم ڈوب جاؤ،  نگاہیں ملانے کی کوشش نہ کرنا ٹھہر جاؤ آنکھوں میں تھوڑا سا دم ہے،  تمہیں دیکھ لیں ورنہ حسرت رہے گی بناتے رہے ہو ہمیں زندگی بھر،  مگر اب بنانے کی کوشش نہ کرنا ستمگر سے جور و ستم کی شکایت،  نہ ہم کر سکے ہیں نہ ہم کر سکیں گے مرے آنسوؤ! تم مِرا ساتھ دینا،  انہیں تم بتانے کی کوشش نہ کرنا شمع بن کے محفل میں ہم جل رہے ہیں،  مگر دل کی حالت ہے پروانوں جیسی خدا کی قسم جان دے دیں گے تم پر،  ہمیں آزمانے کی کوشش نہ کرنا مسرور انور

ایک منٹ کیلئے اصلاح کی بات

 اگر آپ کسی کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اپنے الفاظوں ک  خوبصورت بنانا سیکھیں الفاظ ایک انسان کو توڑنے اور جوڑنے کا ہنر رکھتے ہیں آپﷺ نے کبھی کسی کو زبان سے تکلیف نہیں دی،تو ہم کیوں دیتے ہیں؟ ہر بات کہہ دینے کی نہیں ہوتی ہمارے مسائل اتنے نہیں ہوتے جتنی ہماری زبان کی تلخی بنا دیتی ہے اگر صرف زبان کو دکھ دینے والے تبصرے اور طنزو تعنے دینے سے روک لیا جائے تو بہت سے لوگوں کی تکلیفیں کم ہوجائیں گی آپکو نہیں پتا ہوتا کے کسی کی زندگی میں کیا چل رہا ہے وہ کس مشکل سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اسکے پاس اللہ کے سوا کوئی شخص بھی نہیں جسے وہ اپنے دل کا حال سنائے ایسے میں کسی کے دل کو ایذا دینے یا طنزو ملامت کرنے کے بجائے اسے بس سن لیا جائے اپنی بات درست طریقے سے سمجھا دی جائے تو بہت سے لوگوں کو سکون مل جائے گا...

جھوٹ چہرے پہ سجانا نہیں آیا مجھ کو زندگی تجھ کو بِتانا نہیں آیا مجھ کو

  جھوٹ چہرے پہ سجانا نہیں آیا مجھ کو زندگی تجھ کو بِتانا نہیں آیا مجھ کو رہ کے دنیا میں بھی سیکھی نہیں دنیا داری کر کے احسان جتانا نہیں آیا مجھ کو دنیا ٹھیٹر ہے تو ناکام اداکار ہوں میں کوئی کردار نبھانا نہیں آیا مجھ کو ایک ہی شخص کی خواہش میں رہا سرگرداں در بدر خاک اڑانا نہیں آیا مجھ کو لطف تو جب تھا وہ خود کرتا محبت محسوس کہہ کر احساس دلانا نہیں آیا مجھ کو کچھ تو یہ دل بھی ہے تنہائی پسند اور اس پر عمر بھر دوست بنانا نہیں آیا مجھ کو تُو سمجھتا ہے کہ میں ترکِ تعلق پہ ہوں خوش روٹھنے والے منانا نہیں آیا مجھ کو