غزل
اب جو بکھرے تو بکھرنے کی شکایت کیسی
خشک پتوں کی ہواؤں سے رفاقت کیسی۔۔۔؟
میں نے ہر دور میں بس اس سے محبت کی ھے
جرم سنگین ھے اب اس میں رعایت کیسی۔۔۔؟
اک پتا بھی اگر شاخ سے جدا ہوتا ھے
کیا کہوں دل پے گزرتی ھے قیامت کیسی۔۔۔؟
زندگی تجھ کو تو لمحوں کا سفر کہتے تھے،
راہ میں آ گئی صدیوں کی مسافت کیسی۔۔۔؟
ہوا کے دوش پے رکھے ہوے چراغ تھے ہم
جو بجھ گئے تو ہواؤں سے شکایت کیسی۔۔۔؟
فیض احمد فیض
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں