آنکھ اُٹھی محبت نے انگڑائی لی
دل کا سودا ہوا چاندنی رات میں
اُن کی نظروں نے کچھ ایسا جادو کیا
لُٹ گۓ ہم تو پہلی ملاقات میں
ساتھ اپنا وفا میں نہ چھوٹے کبھی
پیار کی ڈور بندھ کر نہ ٹوٹے کبھی
چھوٹ جاۓ زمانہ کوئی غم نہیں
ہاتھ تیرا رہے بس میرے ہاتھ میں
رُت ہے برسات کی دیکھو ضد مت کرو
رات اندھیری ہے بادل ہیں چھاۓ ہوۓ
رُک بھی جاؤ صنم تم کو میری قسم
اب کہاں جاؤ گۓ ایسی برسات میں
ہے تیری یاد اس دل میں لپٹی ہوئی
ہر گھڑی ہے تصور تیرے حسن کا
تیری الفت کا پہرہ لگا ہے صنم
کون آۓ گا میرے خیالات میں
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں