اُس چاند سے چہرے نے اک ہُنر چھپا رکھا ہے
میرے علاوہ۔ خدا جانے کتنوں کو رُولا رکھا ہے
یوں تو تھا ۔ میں بھی اس کی محبت۔
پر دنیا کو کسی اور کے بارے میں بتا رکھا ہے۔
چلاکی ، دھوکہ مکر و فریب۔ ہےاسکو سب پر عبور
مگر چہرے پے۔ عکسِ معصوم چڑھا رکھا ہے۔
اور کیا شرم، کیا حیا ،کیا جسم ، کیا پردہ,
وقتی مطلب کے لیے سب کچھ گنوا رکھا ہے۔
عین ممکن ہے کہ ہو کوئی ممجعزہ وہ بدل جائے۔
میں نے سنا ہے، خدا نے زلیخا کو جواں رکھا ہے۔
شاعر_علی_اسد_شیرازی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں