نظم
کیوں عشق عشق تم کرتی ہو
یہ عشق تمہیں تڑپا دے گا
تم سیدھی سادھی لڑکی ہو
یہ تمکو روگ لگا دے گا
پھر من میں جل تھل کر دے گا
پھر جینا مشکل کر دے گا
تم ہنستی کھیلتی رہتی ہو
یہ تم کو پاگل کر دے گا
جب غم کے موسم میں پگلی
تم تنہا تنہا گھوموں گی
جب رک کے کسی انجان سے
خد اپنا پتہ تم پوچھو گی
تھی تمسے محبت کتنی اسے
یہ وقت تمھیں سمجھا دے گا
ہے عشق محبت ڈھونگ سبھی
یہ کہ کے تمھیں ٹھکرا دے گا
جب آنسو روک نہ پاؤ گی
اور ہاتھ دعا میں اٹھاؤ گی
پھر بات سنو تم یوں کرنا
آنسوؤں سے ہی تم وضو کر نا
جب مانگ لو معافی گناہوں سے
پھر دیکھنا رب کی رحمت تم
وہ ماضی تک کو بھلا دے گا
اور تم کو بھاگ لگا دے گا
جو عشق عشق تم کرتی تھیں
تمہیں رب سے ہی ملوا دے گا....
نامعلوم
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں