نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

چارہ گر ہار گیا ہو جیسے اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے

  غزل  چارہ گر، ہار گیا ہو جیسے اب تو مرنا ہی دَوا ہو جیسے مُجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے بھی مگر اب کے یہ زخم نیا ہو جیسے میرے ماتھے پہ ترے پیار کا ہاتھ رُوح پر دستِ صبا ہو جیسے یوں بہت ہنس کے ملا تھا لیکن دل ہی دل میں وہ خفا ہو جیسے سر چھپائیں تو بدن کُھلتا ہے زیست مفلس کی رِدا ہو جیسے پروین شاکر - خوشبو -

محبت پھول ہوتی ہے کہو تو پھول بن جاؤں کیا

محبت پھول ہوتی ہے   "محبت پھول ہوتی ہے، کہو تو  پھول بن جاؤں ! تمہاری زندگی کا اِک حسیں  اصول بن جاؤں___ سُنا ہے ریت پہ چل کے تم اکثر  مہک جاتے ہو ! کہو تو اب کے بار میں زمیں کی  دھول بن جاؤں___ بہت نایاب ہوتے ہیں جنہیں تم  اپنا کہتے ہو ! اجازت دو کہ میں بھی اس قدر  انمول بن جاوں " … 🎧🙈🥰    *"محبت پھول ہوتی ہے، کہو تو  پھول بن جاؤں ! تمہاری زندگی کا اِک حسیں  اصول بن جاؤں___ سُنا ہے ریت پہ چل کے تم اکثر  مہک جاتے ہو ! کہو تو اب کے بار میں زمیں کی  دھول بن جاؤں___ بہت نایاب ہوتے ہیں جنہیں تم  اپنا کہتے ہو ! اجازت دو کہ میں بھی اس قدر  انمول بن جاوں " … 🎧🙈🥰       ♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ ⌲ 
  غزل   ترے فراق میں گھٹنوں چلی ہے تنہائی خیال و خواب میں پھولی پھلی ہے تنہائی ترے خیال ترے ہجر کے وسیلے سے تصورات میں ہم سے ملی ہے تنہائی جمال یار میں کھویا ہوا ہے سناٹا خیال یار میں ڈوبی ہوئی ہے تنہائی کسی کے شوخ بدن کی ضرورتوں کی طرح تمام رات سلگتی رہی ہے تنہائی تمہاری زلف معنبر کا آسرا لے کر ہماری فکر و نظر میں پلی ہے تنہائی نامعلوم

مجھے بتاؤ کہ مکاں سے کہ لا مکاں سے ملا میں خود کو نہیں مل پایا تمہیں کہاں سے ملا؟

  میری پسندیدہ غزل مجھے بتاؤ ، مکاں سے کہ لا مکاں سے مِلا میں خود کو مِل نہیں پایا تمہیں کہاں سے مِلا نشانِ سجدہ تو سجدوں سے ہوگیا روشن خمارِ سجدہ مگر تیرے آستاں سے مِلا پھر اس کے بعد مجھے نیند ہی نہیں آئ میں جاگتے میں کہیں خوابِ رائیگاں سے مِلا یہ جو اب اپنی کہانی میں لکھ رہے ہیں تجھے ترا سُراغ انہیں میری داستاں سے ملا وہ گفتگو کا قرینہ سکھا رہا تھا مجھے زباں کا حسن مجھے ایک بے زباں سے مِلا یہ درمیاں جو خلا ہے اسی لئے شاید زمیں کا کوئ کنارا نہ آسماں سے مِلا ہمیشہ ان کے نشانے ہی پہ رہا میں سلیم غرورِفتح مجھے بزمِ دوستاں سے مِلا سلیم کوثر

فل فروشوں کیلئے کوچہ بازار بنے اور جانبازوں خاطر رسن و دار بنے غزل

  غزل  دل فروشوں کے لیے کوچہ و بازار بنے اور جانبازوں کی خاطر رسن و دار بنے بس یہی دوڑ ہے اس دور کے انسانوں کی تیری دیوار سے اونچی مری دیوار بنے چھین کر غیر سے اپنوں نے مجھے قتل کیا آپ ہی ڈھال بنے ،آپ ہی تلوار بنے ہو گئے لوگ اپاہج یہی کہتے کہتے ابھی چلتے ہیں ذرا راہ تو ہموار بنے مجھ کو ممنون کرم کر کے وہ فرماتے ہیں آدمی سوچ سمجھ کر ذرا خود دار بنے خود شناسی کے نہ ہونے سے یہی ہوتا ہے جن کو فن کار نہ بننا تھا وہ فن کار بنے تجھ سے کتنا ہے ہمیں پیار کچھ اندازہ کر ہم ترے چاہنے والوں کے روادار بنے شان و شوکت کے لیے تو ہے پریشان حفیظ اور میری یہ تمنا ترا کردار بنے حفیظ میرٹھی

مجھے پیار کا میٹھا احساس دلانے لگے ہو تم اب مجھ سے مجھ ہی کو چرانے لگے ہو تم

  غزل مُجھے پیار کا میٹھا احساس دِلانے لگے ہو تم اب تو مجھ سے مُجھ ہی کو چرانے لگے ہو تم تیری چاہتوں کا چھایا ہے سرور ہم پر ہر طرف ہر پل ہر جگہ نظر آنے لگے ہو تم  ہماری ویران تھی زندگی تیرے آنے سے پہلے خوشیوں کے خواب مجھے دِکھانے لگے ہو تم  اب ہر پل مُجھے ہوتا ہے تیرے ہونے کا احساس اس قدر میری سانسوں میں سمانے لگے ہو تم  کہاں تُجھے اس بات کا احساس ہے میرے ہمدم میرے ہر شعر میں ہر غزل میں آنے لگے ہو تم۔ نامعلوم

عشق فقیراں نو مست بنائے عشق ہی یار پرست بنائے۔

  عشق فقیراں نوں مست بناوے عشق ہی۔۔۔۔۔۔۔ یار پرست بناوے عشق جیندیاں جی مار مکاوے عشق نوں جہڑا۔۔۔۔ گل نال لاوے عشق دے جوگی کَن پڑواندے عشقا عشقا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نعرہ لاندے عشق دا چولا ۔۔۔۔گل وچ پاندے یار دے ناں دیاں۔ کوکاں لاندے بنڑ جا کمی ۔۔۔۔۔۔۔۔یار دے در دا عشق دی جاگیر در یار کہلاوے عشق پاکاں دا۔۔۔۔۔ عاشق ازلوں عشق معراج ۔عرشاں دی کراوے عشق مرشد وچ۔۔مستم بنڑ جا عشق ہی بیڑا ۔۔۔۔۔۔۔پار لنگاوے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

محبت کی جھوٹی اداؤں پہ صاحب جوانی لٹانے کی کوشش نہ کرنا

  محبت کی جھوٹی اداؤں پہ صاحب  جوانی لٹانے کی کوشش نہ کرنا بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے کہیں دل لگانے کی کوشش نہ کرنا ہنسی آتی ہے اپنی بربادیوں پر نہ یوں پیار سے دیکھیۓ بندہ پرور  مِرے دل کے زخموں کو نیند آ گئی ہے انہیں تم جگانے کی کوشش نہ کرنا محبت تو ہے ایک کاغذ کی ناؤ،  اُدھر بہتی ہے جس طرف ہو بہاؤ نظر کے بھنور میں نہ تم ڈوب جاؤ،  نگاہیں ملانے کی کوشش نہ کرنا ٹھہر جاؤ آنکھوں میں تھوڑا سا دم ہے،  تمہیں دیکھ لیں ورنہ حسرت رہے گی بناتے رہے ہو ہمیں زندگی بھر،  مگر اب بنانے کی کوشش نہ کرنا ستمگر سے جور و ستم کی شکایت،  نہ ہم کر سکے ہیں نہ ہم کر سکیں گے مرے آنسوؤ! تم مِرا ساتھ دینا،  انہیں تم بتانے کی کوشش نہ کرنا شمع بن کے محفل میں ہم جل رہے ہیں،  مگر دل کی حالت ہے پروانوں جیسی خدا کی قسم جان دے دیں گے تم پر،  ہمیں آزمانے کی کوشش نہ کرنا مسرور انور

ایک منٹ کیلئے اصلاح کی بات

 اگر آپ کسی کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اپنے الفاظوں ک  خوبصورت بنانا سیکھیں الفاظ ایک انسان کو توڑنے اور جوڑنے کا ہنر رکھتے ہیں آپﷺ نے کبھی کسی کو زبان سے تکلیف نہیں دی،تو ہم کیوں دیتے ہیں؟ ہر بات کہہ دینے کی نہیں ہوتی ہمارے مسائل اتنے نہیں ہوتے جتنی ہماری زبان کی تلخی بنا دیتی ہے اگر صرف زبان کو دکھ دینے والے تبصرے اور طنزو تعنے دینے سے روک لیا جائے تو بہت سے لوگوں کی تکلیفیں کم ہوجائیں گی آپکو نہیں پتا ہوتا کے کسی کی زندگی میں کیا چل رہا ہے وہ کس مشکل سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اسکے پاس اللہ کے سوا کوئی شخص بھی نہیں جسے وہ اپنے دل کا حال سنائے ایسے میں کسی کے دل کو ایذا دینے یا طنزو ملامت کرنے کے بجائے اسے بس سن لیا جائے اپنی بات درست طریقے سے سمجھا دی جائے تو بہت سے لوگوں کو سکون مل جائے گا...

جھوٹ چہرے پہ سجانا نہیں آیا مجھ کو زندگی تجھ کو بِتانا نہیں آیا مجھ کو

  جھوٹ چہرے پہ سجانا نہیں آیا مجھ کو زندگی تجھ کو بِتانا نہیں آیا مجھ کو رہ کے دنیا میں بھی سیکھی نہیں دنیا داری کر کے احسان جتانا نہیں آیا مجھ کو دنیا ٹھیٹر ہے تو ناکام اداکار ہوں میں کوئی کردار نبھانا نہیں آیا مجھ کو ایک ہی شخص کی خواہش میں رہا سرگرداں در بدر خاک اڑانا نہیں آیا مجھ کو لطف تو جب تھا وہ خود کرتا محبت محسوس کہہ کر احساس دلانا نہیں آیا مجھ کو کچھ تو یہ دل بھی ہے تنہائی پسند اور اس پر عمر بھر دوست بنانا نہیں آیا مجھ کو تُو سمجھتا ہے کہ میں ترکِ تعلق پہ ہوں خوش روٹھنے والے منانا نہیں آیا مجھ کو